منگل، 26 جنوری، 2016

آیت اللہ خمینی کے پوتے سید حسن خمینی اور ایڈز وائرس میں شباہت

آیت اللہ خامنہ ای کے برسراقتدار آنے کے بعد سے خاندان خمینی کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جاتا رہا ہے اور نوبت اب یہاں تک پہنچی ہے کہ آقائے خامنہ ای کے وفاداروں کے توسط سے انہیں کھلم کھلا اغیار کا آلہ کار کہا جانے لگا ہے۔
مجلس شورائے اسلامی اور مجلس خبرگان رہبری کے انتخابات کی تاریخ نزدیک آنے کے ساتھ آیت اللہ خامنہ ای اور ان کے بنیاد پرست حواریوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ خصوصاً جب  سے آیت اللہ خمینی کے پوتے سید حسن خمینی نے  مجلس خبرگان کے انتخابات میں شرکت کا عندیہ دیا  ہے ،حکمران ٹولے کی نیندیں اُڑ گئیں ہیں اور ابھی سے ان کے خلاف ایسے  اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہوری اسلامی میں اخلاق قدریں قصہ پارینہ بن چکی ہیں۔
 یاد رہے کہ آیت اللہ خمینی کی وفات اور آیت اللہ خامنہ ای کے برسراقتدار آنے کے بعد سے  آیت اللہ خمینی کے خاندان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جاتا رہا ہے اور نوبت اب یہاں تک آن پہنچی ہے کہ حکومتی چمچوں اور آقائے خامنہ ای کے وفاداروں کے توسط سے انہیں کھلم کھلا غدار اور اغیار کا آلہ کار کہا جانے لگا ہے۔
رفسنجانی کاعمروعاصی منصوبہ
سپریم لیڈر کے مصاحب خاص آقائے  مصباح یزدی کے دفتر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آقائے رفسنجانی مجلس خبرگان تک رسائی  حاصل کرنے کے لئے امام خمینی کے پوتے کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔  ڈویچی ولے کی رپورٹ کے مطابق  محمد تقی مصباح یزدی کے دفتر کے ترجمان حسین جلالی نے مجلس خبرگان کے پانچویں انتخابات کے لئے اکبر ہاشمی رفسنجانی کے پروگرام کو "عمروعاص" کا منصوبہ قرار  دیتے ہوئے  سید حسن خمینی جیسے افراد کو اس منصوبے کے"کرائے کےکارندے" قرار دیا۔
ترجمان دفتر مصباح یزدی اور انجمن مدرسین حوزہ علمیہ قسم کے ممبر حسین جلالی نے 23 دسمبر کو "انتخاب" نامی ویب سائٹ میں نشر ہونے والی ایک گفتگو میں کہا : "آنے والے الیکشن میں ہاشمی رفسنجانی 1394کے فتنے کو امام خمینی کے گھر سے شروع کرنا چاہتا ہے۔ اس فتنے کے لئے رفسنجانی کو کارندوں کی  ضرورت ہوگی۔"
یہاں اشارہ 1388 شمسی بمطابق 12 جنوری 2009کے صدارتی انتخابات کی طرف ہے جس میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے بعد حکومت کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ہزاروں لوگ تہران کی سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ اس شدید عوامی احتجاج کو  سبوتاژ کرنے کے لئے حکومت نے اسے  امریکی سازش کہتے  ہوئے  اس میں شامل ہونے والوں کو "اغیار کا ایجنٹ  "اوراس خالصتاً عوامی احتجاج کوایک" فتنہ" قرار دیا تھا۔
رفسنجانی کے کرائے کےمہرے
جلالی نے 2009ء کے صدارتی الیکشن کے دو نامزد امیدواروں مہدی کروبی اور میرحسین موسوی کو ، جوکہ فروری 2011 سے نظربند ہیں، رفسنجانی کے "دو پرانے مہرے" قرار دیا جوکہ جلالی کے کہنے کے مطابق بازی ہار چکے ہیں ۔ جلالی نے مزید کہا کہ رفسنجانی کے پاس "94 کے فتنے" کے لئے کوئی نیا مہرہ  نہ تھا اس لئے کچھ مخصوص خصوصیات کے حامل افراد کو کرائے پر لینا ضروری ہوچکا تھا۔
مصباح یزدی کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ چونکہ ان افراد کا معاشرے میں خاص احترام اور خاص مقام کا مالک ہونا ضروری تھا اس لئے رفسنجانی نےآیت اللہ خمینی کے گھر کا انتخاب کیا کیونکہ اس کے کہنے کے مطابق:"امام خمینی کے گھر سے مقدس جگہ اور کونسی  ہوسکتی ہے  اور امام کے پوتے سے زیادہ معتبر اور کون ہوسکتا ہے کہ جنہیں لوگوں کے دلوں میں ایک خاص احترام اور مقام حاصل ہو"۔
یہ اشارہ آیت اللہ خمینی کے دو پوتوں حسن خمینی اور علی اشراقی کی طرف ہے جن کا مجلس خبرگان کے انتخابات کے امیدوار کی حیثیت سے نام لکھوانا آقائے خامنہ ای اور ان کے حامیوں کے لئے شدید پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔
حوزہ علمیہ اور علّامہ تراشی
جب سے مجلس خبرگان کے انتخابات میں حسن خمینی کی شرکت کے احتمال نے سنجیدہ شکل اختیار کرلی ہے۔ بنیاد پرست گروہ کی طرف سے مخالفت آمیز ردعمل نے زور پکڑا ہے اور  وہ حسن خمینی کے بحیثیت امیدار برائے مجلس خبرگان  نام لکھوانا انہیں ایک آنکھ نہیں بھارہا ہے۔
عدلیہ کے سربراہ  صادق لاریجانی نے حسن خمینی کے مجلس خبرگان کی امیداوروں کی لسٹ میں نام لکھوانے بارے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے  حسن خمینی کا نام لئے بغیر اشارہ و کنایہ کی زبان میں کہا  کہ آجکل حوزہ ہائے علمیہ میں لوگ علامہ تراشی کا کام بھی خوب کر رہے ہیں۔ ان کا اشارہ آقائے ہاشمی رفسنجانی کی طرف ہے کہ جنہوں نے  پچھلے سال حسن خمینی کو علامہ کہا تھا۔
رفسنجانی نے میدان مارلیا
آقائے مصباح یزدی کے دفتر کے ترجمان کا کہنا ہے  کہ رفسنجانی سے مجلس خبرگان کے الیکشن کے لئے ایک ایسا نقشہ تیار کیا  ہے کہ "سیاسی لحاظ سے بے حد درست بھی ہے" اور اسے  "عمروعاص کا منصوبہ" بھی کہا جا سکتا ہے۔
ایک نیوز سائٹ  بنام "پایش" کے مطابق جلالی نے مزید کہا : "عمروعاص کا منصوبہ کہتا ہے کہ ایسا کام کرو کہ ہر حال میں بازی جیت سکو۔ اگر مجلس خبرگان حسن خمینی کو رد کرے تو اسے عثمان کی قمیض بنادو اورخوب فتنہ و  فساد پھیلادو اور اگر مجلس نے انہیں قبول کیا تو ایڈز کا ایک وائرس مجلس خبرگان میں داخل کرو اور باقی لوگوں کو بھی بیمار کردو۔"
بعض اخبارات اور ذرائع ابلاغ نے اس گفتگو کو نقل کرتے وقت "عمروعاص" اور "ایڈز" کو توہین آمیز الفاظ سمجھتے ہوئے حذف کیا ہے اور ان الفاظ کی جگہ تین نقطے لگائے ہیں، اگرچہ جلالی کی باقی باتیں بھی کم توہین آمیز نظر نہیں آتیں۔
جلالی کا کہنا ہے کہ رفسنجانی نے ایسا منصوبہ تیار کیا ہے  کہ ہر حال میں وہ بازی جیت سکےاور "خواہ مجلس خبرگان کو آلودہ کرسکے یا خبرگان تک نہ پہنچ سکے" دونوں صورتوں میں حالات رفسنجانی کے حق میں سازگار ہونگے۔
حسن خمینی، ایک سیاسی چال!
سپاہ پاسداران سے وابستہ روزنامہ "جوان" نے اپنے ایک رپوٹ میں مجلس خبرگان کے انتخابات میں شرکت کےلئے  امیداواروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اس مجلس کی ترکیب بدلنے کی"ایک سیاسی چال" قرار دیا ہے اور اس بات کو لے کر کافی پریشان نظر آتا ہے۔ اس اخبار کا کہنا ہے کہ اس  سیاسی چال کے ذریعے بعض عناصر "امام کے قریبی رشتہ داروں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرکے" اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
سپاہ پاسداران میں ولی فقیہ کے نمائندے مجتبیٰ ذالنور نے بھی روزنامہ "وقایع اتفاقیہ"سے بات کرتے ہوئے کہا  کہ حسن خمینی کے بطور امیدوار کاغذات نامزدگی داخل کرنےکے بارے میں کہا : " ممکن ہے مجلس خبرگان کے ایک امیدوار کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ  ہو جو اسے الیکشن میں شرکت پر مجبور کر رہا ہو۔"
ذوالنور نے مجلس خبرگان کے انتخابات میں شرکت کے لئے امیدوار کےاجتہادی صلاحیتوں کی جانچ پڑتال شورائے نگہبان کے ذمے ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ عندیہ دیا کہ حسن خمینی کے کاغذات نامزدگی کی منسوخی کے امکانات کو بعید نہیں سمجھا  جا سکتا۔ یاد رہے کہ اسی شورائے نگہبان نے گزشتہ صدارتی انتخابات میں شرکت کے لئے  ہاشمی رفسنجانی کے کاغذات نامزدگی کو منظور نہیں کیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں